Skip to product information
1 of 1

Kitab Rishta

ACHOT LOGON KA ADAB

ACHOT LOGON KA ADAB

Regular price Rs.600.00
Regular price Sale price Rs.600.00
Sale Sold out

کتاب کا نام: اچھوت لوگوں کا ادب
مصنف: ڈاکٹر مبارک علی
ہندومت میں چار ذاتیں ہیں مگر اچھوت ذات ان میں شامل نہیں ہے۔ صدیوں اچھوت ذات کے لوگ انسانی درجے سے گرے ہوئے رہے۔ شہروں سے باہر ان کی آبادیاں تھیں ۔ برطانوی حکومت کے دوران ہندوستان میں پہلی مرتبہ ان کی زندگی میں تبدیلی آئی۔ ان کو گورنمنٹ کے اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملا اور اسی تعلیم یافتہ طبقے میں ڈاکٹر امید کر جیسے عالم پیدا ہوئے ۔ انھوں نے تحریکیں شروع کر کے اس بات کی کوشش کی کہ اچھوت ذات کو جسے اب ذلت کہا جاتا ہے، اسے معاشرے میں عزت کا مقام دلوائیں ۔ اس پر امبید کرنے ایک کتاب به عنوان " Annihilation of Caste یعنی ذات پات کے نظام کو ختم کرہ لکھی ۔ اس کے پہلے ایڈیشن کا اعلیٰ ذات کے لوگوں نے بائیکاٹ کیا۔ اس کا دوسرا ایڈیشن حال ہی میں ارون دتی رائے کے مقدمے کے ساتھ شائع ہوا ہے جس میں اُس نے ڈاکٹر امبیدکر اور گاندھی جی کا مقابلہ کیا ہے۔
دلت ذات کے تعلیم یافتہ طبقے نے ایک نئے ادب
کی بنیاد ڈالی۔ اب تک ذلت ذات کی نہ تو کوئی تاریخ
تھی نہ ان کا کوئی ماضی تھا اور نہ ہی کوئی ان کی ذات کی شناخت تھی اس لیے جب دلت ادیوں نے اپنی شاعری،
افسانوں ، ناولوں اور یادداشتوں کو لکھنا شروع کیا تو اس میں ان کی صدیوں کی محرومی ، دکھ اور تعصب جھلکتا ہے۔ دلت ادب نے ایک نئے اسلوب کی بنیاد رکھی۔ گیان پانڈے نے اپنی کتاب ”History of Prejudice“ میں ہندوستان کے دلت اور امریکہ میں افریقی ادیبوں کی تحریروں سے اُن کے تجربات کو بیان کیا ہے جو نفرت اور تعصب کے ماحول میں رہتے ہوئے انھوں نے زندگی گزاری اور دنیاوی مسرتوں سے محروم رہے ۔ یہ شکل جنوبی افریقہ کی اپار تھائڈ سے بدتر تھی۔
اگر چہ انڈیا کے دستور میں ان کو بنیادی حقوق تو دیے گئے ہیں مگر ہندو سوسائٹی اب تک انھیں سماجی مقام دینے پر تیار نہیں ہے۔ المیہ یہ ہے کہ صدیاں انھوں نے انسانیت سے گری زندگی گزاری اور شاید اب صدیاں انھیں مساوی مقام حاصل کرنے میں لگیں گی۔
ڈاکٹر مبارک علی

View full details