Al jihad Fil Islam || الجہاد فی الاسلام
Al jihad Fil Islam || الجہاد فی الاسلام
الجہاد فی الاسلام مولانا مودودی
یہ کتاب مصنف نے 23 سال کی عمر میں لکھنی شروع کی تھی اور تین سال کی محنت شاقہ کے بعد اُنھوں نے اسے مکمل کیا۔ پہلی مرتبہ اس کی اشاعت 1930ءمیں دارلمصنّفین،اعظم گڑھ (یو ۔پی، انڈیا) سے ہوئی تھی۔جس وقت یہ منظر عام پر آئی توعلامہ اقبال مرحوم نے اسے دیکھ کر فرمایا کہ جہاد کے موضوع پر ایسی محقّقانہ اور غیر معذرت خواہانہ کتاب اُردو توکیا، دوسری کسی زبان میں بھی نہیں لکھی گئی۔ ابتدا اس کا محرک یہ ہوا تھا کہ 1926ءمیں جب سوامی شردھانند کے قتل پر سارے ہندستان میں ہنگامہ اُٹھ کھڑا ہوا اور اسلام پر چاروں طرف سے حملے ہونے لگے، تو ایک روز مولانا محمد علی جوہر مرحوم نے اپنی تقریر میں کہا کہ کاش کوئی بندۂ خدا اس وقت اسلامی جہاد پر ایسی کتاب لکھے جو مخالفین کے سارے اعتراضات والزامات کو رفع کر کے جہاد کی اصل حقیقت دنیا پر واضح کردے۔ مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی ؒ نے مولانا کی زبان سے یہ بات سن کر اپنے دل میں خیال کیا کہ وہ بندۂ خدا میں ہی کیوں نہ ہوں؟ چنانچہ اسی وقت اُنھوں نے یہ کام شروع کردیا۔اس کی تالیف میں جس وسیع پیمانے پر اُنھوں نے علمی تحقیقات اور ذہنی کاوش کی ہے، اس کا اندازہ کتاب کو پڑھنے والا ہر شخص خود کرسکتا ہے۔