Skip to product information
1 of 1

Kitab Rishta

AUR JHANG JARI HAI

AUR JHANG JARI HAI

Regular price Rs.750.00
Regular price Rs.900.00 Sale price Rs.750.00
Sale Sold out

PAGES: 256

پاکستان اور افغانستان پر مشتمل خطہ تاریخ کے مختلف ادوار میں کشیدگی ، سازشوں ، پراکسیز اور جنگوں کا مرکز رہا ہے ۔ ساؤتھ ایشیا اور سنٹرل ایشیاء کو آپس میں ملانے والی یہ پٹی مختلف ادوار میں یونانیوں اور منگولوں سے لیکر برطانیہ ، سوویت یونین اور امریکہ کی پراکسیز کے علاوہ کھلی جنگوں کی لپیٹ میں رہی ہے اور یہ سلسلہ بیسویں اور اکیسویں صدی کے دوران بھی پوری شدت کے ساتھ جاری رہا ۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد جب پاکستان اور بھارت سمیت درجنوں نئے ممالک وجود میں آئے اور پاکستان امریکی کیمپ میں شامل ہوا تو پڑوسی ملک افغانستان اور سوویت یونین جیسے اہم ممالک نے اس پر شدید تحفظات کا اظہار کیا اور اس کے ردعمل میں خطہ نہ صرف یہ کہ کشیدگی اور پراکسیز کی ذد میں آگیا بلکہ پاکستان اور افغانستان میں رہائش پذیر کروڑوں پشتون ایک نئی قسم کی کشیدگی اور تصادم کی صورتحال سے دوچار ہوگئے اور اس تصادم میں اس وقت مزید شدت واقع ہوئی جب 1978.79 کے دوران افغانستان میں ایک سوشلسٹ انقلاب کے نام پر ایک پرتشدد تبدیلی کی صورت میں سوویت اور امریکی بلاک ایک دوسرے کے مدمقابل آگئے اور اس ٹکراؤ نے پاکستان سمیت تمام پڑوسی ممالک کو بری طرح متاثر کرکے رکھ دیا۔
دونوں جانب کی پشتون آبادی اس کشیدگی اور جنگ کی لپیٹ میں آگئی اور مذہب اور قوم پرستی پر مشتمل نظریات نے معاشرے کو دو واضح حصوں میں تقسیم کردیا ۔
ناین الیون کے واقعے نے اس پٹی کو ایک ایسی جنگی صورتحال سے دوچار کیا کہ اس خطے میں بیس بائیس برسوں تک امریکہ اور نیٹو کی قیادت میں تاریخ کی سب سے لمبی جنگ لڑی گئی ۔ سال 2021 کے آخر میں جب افغانستان کے طالبان اور امریکہ کے درمیان قطر میں دوحا معاہدے کی شکل میں " صلح " ہوگئی تو اس جنگ نے بہت سے حلقوں کے تجزیوں ، اندازوں اور خواہشات کے برعکس ایک نئی مگر خوفناک شکل اختیار کرلی اور یہ جنگ افغانستان کی جگہ پاکستان منتقل ہوگئی جہاں سال 2021 اور 2024 کی درمیانی مدت کے دوران 2500 سے زائد حملے کئے گئے اور ان حملوں سے خیبرپختونخوا اور بلوچستان بری طرح متاثر ہوگئے ۔ اس عرصے میں سیکیورٹی کی صورتحال کتنی خراب رہی اس کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ یکم جنوری 2023 سے لیکر 28 اپریل 2023 کے درمیان کالعدم تحریک طالبان پاکستان اور داعش خراسان نے پاکستان پر 434 حملے کئے ۔ ان حملوں کے نتیجے میں دستیاب ڈیٹا کے مطابق 210 سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 325 پاکستانی جاں بحق اور سینکڑوں زخمی ہوگئے ۔ دوسری جانب یہ خطہ اس کی مخصوص جغرافیائی اہمیت کے باعث ایک نئے عالمی اور علاقائی منظر نامے کے تناظر میں ایک بار پھر پراکسیز کے ایک نئے میدان جنگ میں تبدیل ہونے لگا اور ماہرین کہنے لگے کہ مستقبل قریب میں یہ علاقہ امریکہ اور چین کے ٹکراؤ کا مرکز بننے والا ہے اور اس تصادم میں بعض دیگر اہم " کھلاڑی" بھی متحرک نظر آئیں گے ۔ پاکستان کو ان 3 برسوں کے دوران دہشت گردی اور اس کے تناظر میں عالمی ، علاقائی دباؤ اور پروپیگنڈے کے علاوہ ریاستی سطح پر پاکستان تحریک انصاف کی مزاحمت کی شکل میں ایک نئے چیلنج سے بھی دوچار ہونا پڑا جبکہ پشتون اور بلوچ قوم پرستوں کی مزاحمت میں بھی بوجوہ تیزی واقع ہوگئی ۔
زیر نظر کتاب میں اس تمام صورتحال کا کرنٹ افیئرز کے علاوہ بعض تاریخی واقعات اور غلطیوں کے پس منظر میں ایک ناقدانہ جائزہ لینے کی کوشش کی گئی ہے تاہم اس کا زیادہ تر مواد اگست 2021 کے بعد خطے میں پیدا ہونے والی نئی جنگی صورتحال پر مشتمل ہے ۔ صحافت اور تاریخ کے ایک ادنیٰ طالب علم کی حیثیت سے مجھے پورا یقین ہے کہ بہت سی کمزوریوں اور غلطیوں کے باوجود میری اس کاوش سے قارئین کو ماضی کی میری دیگر چار کتابوں طالبانایزیشن ، آپریشن ناتمام ، اسلام آباد سے کابل براستہ پشاور اور وار زون کی طرح مایوسی نہیں ہوگی بلکہ اس کاوش کو ان کتابوں کا تسلسل سمجھ کر پڑھا جائے گا۔
عقیل یوسفزئی

View full details