Baseerat E Islam Ba Muqabla Jadeed ILhaad
Baseerat E Islam Ba Muqabla Jadeed ILhaad
پیشِ نظر کتاب ’’بصیرتِ اسلام بمقابلہ جدید الحاد‘‘ مذکورہ بالا اجمال کی تفصیل ہے۔ یہ کتاب چھے ابواب میں منقسم ہے۔ پہلے باب میں الٰہیات کا تعارف، اس کے اساسی نظریات واختلافات، الٰہیاتی مکاتب فکر کے فکری اختلافات کا تقابلی جائزہ، نیز الحاد کا تعارف، الحاد کے اساسی نظریات و اختلافات، الحاد کے انسانیت پر خطرناک اثرات و نتائج، الحاد کے اساسی اسباب، ملحدین کی اقسام اور الحاد کے بین الاقوامی اثرات پر اختصار کے ساتھ روشنی ڈالی گئی ہے۔
دوسرے باب ’’الحاد کا تاریخی مطالعاتی جائزہ‘‘ میں الحاد کی تاریخ، مختلف الحادی مکاتب فکر، قدیم و جدید الحاد، نشاۃ ثانیہ، عہدِ عقلیت و تجربیت پرستی، عہدِ تنویر وروشن خیالی، عہدِ جدیدیت اور مابعد جدیدیت کے تاریخی ادوار میں الحاد کا عروج اور عہدِ حاضرہ کے ’’نئی جدید الحادی تحریک‘‘ کے مبلغین کے متشددانہ کردار کا جائزہ لیا گیا ہے۔
تیسرے باب میں ایسے اساسی مباحث واصولیات پر روشنی ڈالی گئی ہے جن پر غور و فکر کرنے کے بعد قاری الحادی اعتراضات کے اندر موجود مغالطوں اور مفروضات کی تشخیص کرسکے۔ نیز اس باب میں مذہب کی ضرورت وافادیت، مذہب اور سائنس کے درمیان مصنوعی تفریق و اختلاف کا جائزہ، اور مذہب و انسانیت کے بارے میں الحادی افکار کی غیر معقولیت پر گفتگو کی گئی ہے۔
چوتھے باب میں وجودِ باری تعالیٰ پر ہونے والے اعتراضات اور ان اعتراضات کی مفروضاتی بنیادوں پر گفتگو کی گئی ہے۔ اسی ضمن میں الحاد کے اساسی مفروضات، مفروضہ قدیم کائنات، مفروضہ عدمیت، مفروضہ اتفاق، مفروضہ ازخود تخلیق کار، مفروضہ فطرت، مفروضہ ممکنہ کائنات، جن کو وجودِ خدا کے متبادل قرار دیتے ہوئے وجود ِخدا کا انکار کیا جاتا اور اعتراضات کیے جاتے ہیں، ان اعتراضات کے عقلی وسائنسی جوابات دیے گئے ہیں۔
پانچویں باب میں وجود کے تعارف، اس میں موجود اختلافات و اختلافی نظریات اور وجود کے اثبات کے ضوابط پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ نیز اصولی نکات کو مدنظر رکھتے ہوئے وجود ِباری تعالیٰ کے اثبات پر پچیس عقلی و سائنسی دلائل پیش کیے گئے ہیں۔ جب کہ چھٹے باب میں وجود ِباری تعالیٰ کے اثبات پر سائنس دانوں کی آراء پیش کی گئی ہیں