Skip to product information
1 of 1

Kitab Rishta

Ghaddar

Ghaddar

Regular price Rs.400.00
Regular price Rs.500.00 Sale price Rs.400.00
Sale Sold out

PAGES: 112

مواد اور اُسلوب کی مانند اس ناول کا نام بھی بڑی اہمیت کا حامل ہے جو ایک زبردست طنز پر مبنی ہے اور جو ناول کے پلاٹ کے پسِ منظر سے اُبھرا ہے۔ پلاٹ کا تانا بانا فساداتِ پنجاب سے تیار کیا گیا ہے۔ ۱۹۴۷ء میں جب یہ فرقہ وارانہ فسادات پوری وحشت ناکی کے ساتھ بَرپا تھے تو انسانیت مسخ ہو کر رہ گئی تھی۔ زندگی کی اقدار جیسے راتوں رات تبدیل ہو گئی تھی۔ اگر کوئی فرزندِ اسلام، برادرانِ ملت سے کہتا تھا کہ ہندوئوں اور سکھوں نے ہمارا کیا بگاڑا ہے۔ قرآنِ حکیم کا ارشاد ہے کہ ہمسایہ کی حفاظت اپنی جان کی طرح کرو۔ ان کے قتلِ عام سے باز رہو، تو نام نہاد ”رضا کار“ جھٹ فتویٰ داغ دیتے تھے کہ یہ ”سچا مسلمان“ نہیں۔ یہ تو لالوں کا ایجنٹ اور سکھوں کا وظیفہ خوار ہے۔ اس ”غدار“ کو گولی سے اُڑا دو۔ اسی طرح اگر کوئی سکھ یا ہندو اپنے دھرم کے بھائی بندوں سے اپیل کرتا تھا کہ سری گورو گرنتھ صاحب کے مہاوالیہ ”ایک پتا، ایکس کے ہم بارک“ (ہم سب اُس قادرِ مطلق کی اولاد ہیں) کے انوسار مسلمان بھی ہمارے بھائی ہیں، ان کے خون سے ہاتھ نہ رنگو تو خود ساختہ ”جتھے دار“ اُس ”غدار“ ہندو یا سکھ کو اہلِ اسلام کا پِٹھو جتلا کر فی الفور ”جھٹکانے“ کا فرمان صادر کرتے تھے۔ چنانچہ اس دَورِ ابتلا میں بہت سے اس طرح کے مسلمان، سکھ اور ہندو ”غدار“ شہید کیے گئے۔

کرشن چندر کے اس ناول کا ہیرو بھی ایسا ہی غدار ہے۔ جب وہ ایک مسلمان کو ”جھٹکانے“ سے گریز کرتا ہے تو ”جتھے“ کا ”جتھے دار“ بُلّو آگے بڑھتا ہے اور ڈپٹ کر کہتا ہے:
”او۔ کتے باہمن! تُو کیا لڑے گا، پرے ہٹ جا، غدار!“
تو یہ ہے غدار،
برعکس نہند نامِ زنگی کافور!

اس ناول کی کہانی ۱۹۴۷ء کے شرمناک فرقہ وارانہ فسادات کے واقعات پر مشتمل ہے۔ اس میں اُلجھاوے نہیں، گرہیں نہیں، اس کی شاید ضرورت بھی نہیں۔ مصنف فی الحقیقت کہانی کی وساطت سے ہمیں ایک فلسفہ سمجھانا چاہتا ہے۔ انسانیت، نیک کرداری، امن اور اخوت کا فلسفہ

View full details