Kitab Rishta
Surkh Siasat
Surkh Siasat
Couldn't load pickup availability
سرخ سیاست اور کتاب زیست کے چند کٹے پھٹے اوراق
پاکستان میں ترقی پسند سیاست کی تاریخ 1947ءسے بہت پہلے اپنی بنیادیں قائم کرنے میں کامیاب ہوگئی تھی۔ ترقی پسند سیاست وادب نے برصغیر کی آزادی کی جدوجہد میں گراں قدر حصہ ڈالا۔ غدر پارٹی سے لے کر بعد از آزادی ترقی پسندوں نے جو کردار ادا کیا، پہلے اسے برطانوی سامراج نے تاریخ کے اوراق سے کھرچنا چاہا اور آزادی کے بعد تقسیم شدہ ہندوستان کے ان حکمران طبقات نے اس عمل کو جاری رکھا جو پہلے برطانوی سامراج کے گماشتے تھے اور آزادی کے بعد انہوں نے ”آزادی و حکمرانی“ کا عَلم بلند کردیا۔
اس کے بعد سرد جنگ نے پاکستان میں ان ترقی پسندوں کی جدوجہد کو قابو کرنے میں نیا زوروشور دکھلایا اور 1947ءکے بعد ترقی پسندوں اور ترقی پسند سیاست کرنے والوں کے لیے ہر آئے روز جبر بڑھتا گیا۔سجاد ظہیر سے کر حسن ناصر اور فیض احمد فیض سمیت ہزاروں ترقی پسند سیاسی کارکن، دانشور اور قلم کار اس جبر کا نشانہ بنے۔ انہی لوگوں میں رﺅف ملک بھی شامل ہیں۔ جناب رﺅف ملک نے اپنے سیاسی عمل میں بڑھ چڑھ کر پاکستان میں ترقی پسند جدوجہد میں اپنا حصہ ڈالا۔
وہ اس جدوجہد کا حصہ رہے ہیں جو اب تاریخ کہلاتی ہے۔ سات دہائیوں کی جدوجہد اور تاریخ کے گواہ جناب رﺅف ملک صاحب نے ان ادوار کی جدوجہد کو اپنی اس کتاب میں رقم کیا ہے جس میں وہ شامل رہے۔ انہوں نے نہ صرف ترقی پسند تحریک میں ایک کارکن کے طور پر حصہ لیابلکہ انہوں نے پاکستان میں ترقی پسند تحریک کی آبیاری جاری رکھنے کے لیے پبلشنگ کا عمل جاری رکھا
Share
